تیروں نے سجایا ہے تابوت حسن کا
گھر لوٹ کے آیا ہے تابوت حسن کا
شبیر یہ کہتے تھے شبر کے جنازے پر
کیوں خوں میں نہایا ہے حسن کا
اک دنیا مخالف تھی پوچھے کوئی سرور سے
کس طرح اٹھایا ہے تابوت حسن کا
جب تیروں کی بارش تھی اے شاہ نجف تم نے
گرنے سے بچایا ہے تابوت حسن کا
اے بنت نبی تم نے خود آکے بقیعہ سے
آنکھوں سے لگایا ہے تابوت حسن کا
پہلو میں محمد کے رکھنے نہ دیا لاشہ
باہر سے دکھایا ہے تابوت حسن کا
اماں کو سلامی جو دینی تھی بقیعہ میں
رکتا ہوا آیا ہے تابوت حسن کا
Lyrics Submitted by Muhammad Uzair
Enjoy the lyrics !!!